Posts

Showing posts from 2016

شخصی کارکن اور نظریاتی کارکن کارکن

شخصی کارکن اور نظریاتی کارکن کارکن کسی بھی تنظیم,گروپ یا لشکر میں ریڑھ کی ہڈی مانند ہوتا ہے.کارکن اپنی تنظیم,گروپ یا لشکر کو فرش سے عرش تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہی کارکن عرش سے فرش تک لانے میں دیر نہیں لگاتا ہے.کارکن دن رات بغیر تنخواہ معاوضہ کے اپنی تنظیم کے لیے کام کرتا ہے اور وہ کبھی بھی کسی بھی قیمت پر نہ جھکتا ہے اور نہ ہی بکتا ہے.لیکن جیسے دور بدل رہا ہے لوگ بدل رہے معاشرہ میں تبدیلی آرہی ہے اس کے ساتھ ساتھ کارکن بھی دو گروہوں میں تبدیل ہوگئے ہیں.ایک گروہ شخصی کارکن پر مشتمل ہے اور ایک نظریاتی کارکن کا گروہ ہے.اگر دیکھا جاۓ اور غور فکر کیا جاۓ تو نظریاتی کارکن سے الگ ہوکر ہی شخصی کارکن معرض وجود میں آۓ ہیں.کیونکہ جب سے مفاد پرست لوگوں نے اپنے مقاصد  کے لیے کارکن کا استعمال شروع کیا ہے تب سےتنظیم میں نظریاتی اور شخصی کارکن کی لکیر کھینچی جا چکی ہے.اب تنظیم میں شخصی کارکن صرف کسی خاص شخصیت کے لیے کام کرتا ہے اور  اس کا مقصد اس شخصیت کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے.بے شک تنظیم کا نقصان ہوجاۓ اس شخصی کارکن کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہوتا ہے.پہلے دور میں جب تحریکیں چلا کرتی تھی

نقش قدم

ایک آدمی کا انتقال ہوگیا اور جب اس کا کفن دفن ہو گیا تو اس کو منجھلا بیٹا تعزیت کرنے آنے والوں سے گلے لگ لگ کر روتا اور کہتا رہتا میرے والد بہت شریف بھلے مانس انسان تھے جب اس طرح ہی کرتے اس کو کافی دیر گزری تو اس سے چھوٹے بھائی نے تنگ آکر بول ہی دیا کہ بھائی جان کیوں جھوٹ بولتے ہو ساری زندگی آپ نے والد صاحب کا جینا حرام کیے رکھا اور لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ ہمارے والد کیسے انسان تھے بس آپ اب اپنے منہ سے یہ الفاظ مت نکالنا اور اگر آپ کو اتنا ہی درد اور دکھ ہے تو والد صاحب کی بتائی باتوں پر عمل شروع کردیں تو ہمیں بھی یقین ہو جاۓ گا کہ ہمارا باپ شریف اور بھلے مانس انسان تھا.بس پھر کیا تھا کہ منجھلے بھائی جان نے وہاں سے جانے میں ہی عافیت سمجھی. یہ ہی حال ہمارا ہے کہ قائد اعظم ہو ایدھی یا  کوئی اور بھی ہو جس نے ہمیں سبق دیا ہمارے لئے اچھا کیا جب وہ اس دنیا چلا جاتا تو ہم دور چار دن اس کو یاد کرتے ہیں اور اس کہ بعد اپنی رنگینیوں میں کھو جاتے ہیں.ہم نے خود کو کبھی ان کے راستے پر چلانا ہی نہیں چاہا اس لئے ہی تو ہم دربدر ہوۓ پڑے ہیں.اگر ہم خود کو کامیاب کرنا چاہتے ہیں تو اپنے بڑوں کے نقش قدم پ

لا تعلقی

اسلام و علیکم میری ایسے لوگ جو بیٹیوں کی عزتوں کی نیلامی پر تلے ہوۓ ہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ میرے ساتھ اپنی وابستگی ختم کر لیں.کیونکہ مجھے میدان حشر جب سیدہ زاہرہؒ کے باباؐ کےسامنے پیش ہونا پڑے تو شرمندگی نہ ہو کہ میں بھی ان جاہل اور بے عقل لوگوں کا ساتھ دیتا رہا جو قرآن پاک اور آپؐ کی احادیث کو جھٹلاتے رہے اور صرف اپنے نفس اور گندے کیچڑ زدہ دماغ و دل کی تسکین کے لئے عورت کی آزادی کی بات کرتے ہیں. ان کو شائد معلوم نہیں کے میرے پیارے رسولؐ 1400 پہلے ہی عورت کو مرد کے برابر کے حقوق عطا کر چکے ہیں. جس کو سمجھ آجاۓ وہ عمل کرۓ اور جو بے عقلاں ہے اس کو عقل آہی نہیں سکتی. شکریہ

جستجو حیات

کافی دن سے دماغ کی کھڑکی پر کوئی دستک دے رہا تھا میں نے کھڑکی کھول ہی لی اور کہا ہاں بولو کیا بات ہے.تو لگا شکوہ کرنے کہ مجھے اس دنیا میں کیوں لایا گیا.کیا میرے بغیر یہ دنیا نہیں چل سکتی تھی. ایک دفعہ تو مجھے اسکے شکوہ پر حیرانگی بھی ہوئی اور میں خود سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ اس کو دنیا میں لانے کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے. بہت سوچا اور اس ہی سوچ میں دماغ میں لگی گہرئیں کھلنے لگی اور اس دنیا کے ان پہلوؤں پر نظر پڑنا شروع ہوئی جس پر شائد سب کی نظر تو پڑی لیکن انہوں نے اس کو توجہ نہ دی اور اپنی زندگی میں مصروف رہے اور ایسے ہی واپس اپنے خالق حقیقی سے جا ملے.آہستہ آہستہ میرے دماغ میں لگی گہرئیں ڈھلی ہوئی اور مجھے اور سوچنے کا موقع ملا.پھر میرا دھیان اپنے دماغ کی کھڑکی پر دستک دینے والے کے پہلے شکوہ نما سوال پر گیا تو میں نے اسکو جواب دینے کی ٹھانی اور اسکو متوجہ کرتے ہوۓ کہا سنو وہ متوجہ ہوا تو میں نے بولنا شروع کیا کہ دیکھو تم مایوس کیوں ہوتے ہو تمہیں بہت ہی اچھے مقصد کے لئے اس دنیا میں بھیجا گیا ہےدیکھو پہلے تو تم مسلمان ہو اور حضور اکرمؐ کے امتی ہو اور پاکستان کی دھرتی کے مکین ہو تو اس نے مج

یوم والد محترم

ماں کے قدموں تلے جنت ہے تو اس جنت کا دروازہ باپ ہے.باپ ایک عظیم ہستی ہے جو آپکی زندگی میں آنے والی تمام آفات کو آپ تک پہنچنے ہی نہیں دیتا ہے. ہمیشہ آپکو اپنے سایہ میں رکھتے ہوۓ آپکو دنیا کی تمام خوشیوں سے لبریز کرتا ہے.آپکے مستقبل کو کامیاب بنانے کے لئے وہ اپنا مستقبل آپ پر نچھاور کر دیتا ہے  دن رات آپکے لئے تگ و دو کرتا ہے تاکہ آپ کامیاب ہو جاؤ اور آپ کو اپنی تکلیف محسوس تک نہیں ہونے دیتا ہے.اس ہی کو تو باپ کہتے ہیں.آپکی خوشی اور مسکراہٹ کی خاطر رات کو دن اور دن کو رات بنا دیتا ہے.آپکی انگلی پکڑ کر آپکو دنیا کے ساتھ مقابلہ اور اس کے ساتھ چلنے کا ہنر سکھاتا ہے.آپکی کامیابیوں کے پیچھے باپ کا ہاتھ ہوتا ہے.باپ کا سایہ جب تک آپ پر ہوتا ہے آپ دنیا کہ کامیاب ترین انسان ہو.باپ کے بغیر آپ کچھ نہیں ہو.آپ سب کے لئے میرا پیغام اپنے والد کی عزت کریں کیونکہ جب آپ باپ بنے تو آپکی اولاد آپکی عزت و احترام کرے.

نگاہ جانب منزل

نگاہ جانب منزل لوگ جب آپ کے کام کی تعریف کرنے کے بجائے آپ کا مزاق اور  تنقید کا نشانہ بنائے تو سمجھ جائیں آپ کچھ الگ کر رہے کیونکہ جب بھی کبھی کسی نے الگ کرنے کی ٹھانی یا کچھ الگ کیا تو لوگوں نے اس کا مزاق اور تنقید کا نشانہ بنایا. آپ اس مزاق اور تنقید کو ملعوظ خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی منزل کی طرف گامزن رہیں جب اپنی منزل پر پہنچ جائیں گے تب ہیں لوگ آپ کی کامیابی کا جشن منائیں گے اور منادیاں کروائیں گے.اس لئے اپنی منزل کی طرف دھیان دیں اور آگے بڑھتے جائیں.