Posts

نکاح یا ذنا

Image
ماں میں جلد شادی کرنا چاہتا ہوں گناہ سے بچنا چاہتا اپنا آدھا ایمان مکمل کرنا چاہتا ہوں تم کیوں نہیں میری جلد شادی نہیں کرتی  ؟ میں ایک عام انسان ہوں 26 سال میری عمر ہے اور میرا گھرانہ مذہبی ہے جہاں نماز روزہ دین کو بہت اہمیت دی جاتی ہے مگر یہ اہمیت صرف نماز روزہ تک ہی ہے جو حکم اسکے علاوہ ہے وہ ہمارے خاندان میں پورتے نہیں ہوتے۔ میں نے سکول کالج یونیورسٹی سے لے کر ہر ادارے میں اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کی اللہ کی طاقت سے سے کوشش کی میرے دوست گرل فرینڈز بناتے تھے برے کام کرتے تھے ڈیٹیں مارتے تھے مگر میں نے ہمیشہ سوچا میں یہ سب کام حلال طریقے سے کروں گا جب میری عمر 20 سال ہوئی تو مجھے شادی کی ضرورت ہوئی میں نے اپنے گھر والوں سے گزارش کی سب نے تعجب کیا جیسے میں نے کوئی عجیب بات کردی ہو مجھے کہا گیا کہ پہلے تمہارے اخراجات پورے نہیں ہوتے پھر ایک اور بندہ گھر لے آئیں تمہاری بیوی کے خرچ اخراجات کون پورے کرے گا میں نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا اگر ہمارے گھر میں ایک بھائی یا بہن اور ہوتے اُن کا رزق کہاں سے لاتے گھر والوں کو ایک اور آفر پیش کی کی میرا یونیورسٹی اسکالر شپ بھی لگا ہوا اور اسکے سات

قرآن پاک پڑھنے کا صحیح طریقہ علامہ اقبال کے والد محترم

Image
علامہ اقبال فرماتے ھیں کہ میں روزانہ صبح تلاوت قرآن کیا کرتا تھا.. میرے والد صاحب شیخ نور محمد اکثر میرے پاس سے گزرتے تھے.. ایک دن رک کر مجھے فرمانے لگے: "اقبال کسی دن تمہیں بتائوں گا کہ قرآن کیسے پڑھتے ھیں.." اتنا کہہ کر وہ آگے بڑھ گئے.. اور میں حیران بیٹھا سوچنے لگا کہ میں بھی تو قرآن پڑھ رھا ھوں.. کچھ دن بعد میں اسی طرح تلاوت کررھا تھا کہ میرے والد صاحب میرے پاس رکے.. جب میں خاموش ھوا تو مجھے کہنے لگے: """ جب قرآن پڑھو تو یوں سمجھو جیسے یہ اللہ نے صرف تمہارے لیے بھیجا ھے.. اور اللہ پاک براہ راست تمہارے ساتھ خطاب کررھا ھے.. اور تمہیں اپنی زبان سے احکامات دے رھا ھے """"" ۔۔۔۔.. جب اس کیفیت کے ساتھ قرآن پڑھو گے کہ قرآن کا مخاطب اللہ ہے تو پھر تمہیں اس کی لذت ملے گی.." اقبال کہتے ھیں کہ اس دن کے بعد قرآن کی جو لذت اور جو سرور مجھے ملا وہ اس سے پہلے نہیں ملا تھا

اسم ’’محمدؐ ‘‘ کا احترام

Image
اورنگ زیب عالمگیربڑا مشہور #مغل #شہنشاہ گزرا ہے اس نے ہندوستان پر تقریباً 50 سال حکومت کی تھی۔ ایک دفعہ ایک ایرانی شہزادہ اسے ملنے کے لئے آیا۔ بادشاہ نے اسے رات کو سلانے کا بندوبست اس کمرے میں کرایا جو اس کی اپنی خوابگاہ سے منسلک تھا ان دونوں کمروں کے باہر #بادشاہ کا ایک بہت مقرب حبشی خدمت گزار ڈیوٹی پر تھا۔ اس کا نام محمد حسن تھا۔ اور بادشاہ اسے ہمیشہ محمد حسن ہی کہا کرتا تھا۔ اس رات نصف شب کے بعد بادشاہ نے آواز دی’’حسن! ‘‘۔ نوکر نے لبیک کہا اور ایک لوٹا پانی سے بھرکر بادشاہ کے پاس رکھا اور خود واپس باہر آگیا۔ ایرانی شہزادہ بادشاہ کی آواز سن کر بیدار ہوگیا تھا اور اس نے نوکر کو پانی کا لوٹا لیے ہوئے بادشاہ کے کمرے میں جاتے دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ نوکر لوٹا اندر رکھ کر باہر واپس آگیا ہے۔ اسے کچھ فکر لاحق ہوگئی کہ بادشاہ نے تو نوکر کو آواز دی تھی اور نوکر #پانی کا لوٹا اس کے پاس رکھ کر واپس چلا گیا ہے۔ یہ کیا بات ہے؟ صبح ہوئی شہزادے نے محمد حسن سے پوچھا کہ رات والا کیا معاملہ ہے؟ مجھے تو خطرہ تھا کہ بادشاہ دن نکلنے پر تمہیں قتل کرادے گا کیونکہ تم نے بادشاہ کے کسی حکم کا انتظار

بلوچ پاکستان کا فخر:وطن پرست

Image
چینی سفیر کا پاکستان کے سب سے زیادہ محب وطن بلوچ قوم پر لگاےَ جانے والے الزام کی پرزور مذمت کرتا ہوں اور پاکستان کی وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ ایسے سفیر کو ملک بدر کیا جاےَ اور چائنہ حکومت جب تک سفیر کے اس الزام پر باقاعدہ معافی نہ مانگے اس وقت تک کوئی چائنہ کا سفیر تعینات مت ہونے دیا جاےَ۔بلوچ پاکستان کا فخر ہیں۔

صوبہ سرائیکستان : تحریر۔ حبیب ادریس ایک عام پاکستانی

Image
صوبہ سرائیکستان میرا تعلق کہروڑپکا کے ایک زمین دار گھرانے سے ہے،مجھے بچپن سے جہاز اڑانے کاشوق تھا اس شوق کی تکمیل کےلئے ملتان فلائنگ کلب میں داخلہ لیا اور جہاز اڑانا سیکھنے لگے ،اس دوران مجھے پاکستان کے مختلف علاقوں میں جانے کااتفاق ہوالیکن جوعلاقے سب سے زیادہ مسائل زدہ نظر آئے وہ میرے وسیب کے تھے اگرچہ جہاز سے مجھے سندھ دریا ٹھاٹیں مارتا نظر آیا مجھے چناب کی لہریں آپس میں اٹھکیلیاں کرتی نظر آئیں مجھے ستلج کی اجڑی ریت ،بھڑتھئے کنارے نظر آئے ،مجھے پورا بہاولنگرویران اداس لگا،مجھے تونسہ کے وہ پہاڑ بھی نظر آئے جن کے بارے کہاجاتا ہے کہ یہ خزانوں سے پرباش ہیں، مجھے فورٹ مروکے ٹھنڈے پہاڑ اجڑے اجڑے بھی نظر آئے مجھے اپنے کھیت بھی نظر آئے ان میں کام کرتے مزدور بھی نظر آئے، قصہ مختصر مجھے میرا پورا وسیب درد کی ایک داستان نظر آیا اس داستان کوبیان کرنے کےلئے میرے پاس لفظ نہیں اگر لفظ ہوتے بھی تویہ داستان اتنی دکھی ہے کہ میں بیان ہی نہ کرسکتا لیکن پھر بھی ٹوٹ پھوٹے لفظوں کے ساتھ آپ سے ہم کلام ہوں۔ ہماراصوبے کامطالبہ ہر گز کسی سے نفرت کی بنیاد پر نہیں ہاں البتہ زوبان کی بنیاد پر ضرور ہے کہ ا

لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبہ :تحریر۔ حبیب ادریس ایک عام پاکستانی

Image
جی ہاں! لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبہ خود اپنے ملک کی زبانوں سے نفرت کرنا اور انہیں ملکی سلامتی کے خلاف قرار دینا ‘ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔ یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہی۔ چنانچہ جب قومی اور لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبے کا مطالبہ کیاجاتا ہے تو یہ بات زبان کے مخالفین پر بجلی بن کر گرتی ہی۔ پاکستان میں لسانی صوبوں کی مخالفت کرنے والے دو قسم کے طبقات ہیں۔ پہلے طبقے میں وہ لوگ شامل ہیں جو سیاسی طورپر پسماندہ اور ناپختہ ہیں۔ ان کا تاریخی شعور بہت زیادہ بلند نہیں، اگر ان لوگوں کو سمجھایاجائے یا سیاسی عمل مسلسل آگے بڑھتا رہے تویہ لوگ لسانی بنیاد پر مجوزہ صوبہ سرائیکستان کی مخالفت ترک کردیں گی۔ دوسرے طبقے میں ایسے لوگ شامل ہیں جو زبان‘ ثقافت اور قومیتی فلسفے کے دشمن ہیں، یہ لوگ پاکستان کی قومی زبانوں اور یہاں پر آباد قوموں کی ثقافتی ورثے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، انہیں قائل کرنا بہت مشکل ہی۔ کیونکہ ان کے نزدیک وطن ایک زمین کے خطے کا نام نہیں بلکہ وطن ایک فکر کا نام ہے اور وہ اپنے نظریے کے جبری نفاذ کے لیے ہمیشہ زمینی حقائق اور فطری اصولوں سے دست و گریباں رہے ہیں۔ ان نامعقول لوگوں کی خون آ

شخصی کارکن اور نظریاتی کارکن کارکن

شخصی کارکن اور نظریاتی کارکن کارکن کسی بھی تنظیم,گروپ یا لشکر میں ریڑھ کی ہڈی مانند ہوتا ہے.کارکن اپنی تنظیم,گروپ یا لشکر کو فرش سے عرش تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہی کارکن عرش سے فرش تک لانے میں دیر نہیں لگاتا ہے.کارکن دن رات بغیر تنخواہ معاوضہ کے اپنی تنظیم کے لیے کام کرتا ہے اور وہ کبھی بھی کسی بھی قیمت پر نہ جھکتا ہے اور نہ ہی بکتا ہے.لیکن جیسے دور بدل رہا ہے لوگ بدل رہے معاشرہ میں تبدیلی آرہی ہے اس کے ساتھ ساتھ کارکن بھی دو گروہوں میں تبدیل ہوگئے ہیں.ایک گروہ شخصی کارکن پر مشتمل ہے اور ایک نظریاتی کارکن کا گروہ ہے.اگر دیکھا جاۓ اور غور فکر کیا جاۓ تو نظریاتی کارکن سے الگ ہوکر ہی شخصی کارکن معرض وجود میں آۓ ہیں.کیونکہ جب سے مفاد پرست لوگوں نے اپنے مقاصد  کے لیے کارکن کا استعمال شروع کیا ہے تب سےتنظیم میں نظریاتی اور شخصی کارکن کی لکیر کھینچی جا چکی ہے.اب تنظیم میں شخصی کارکن صرف کسی خاص شخصیت کے لیے کام کرتا ہے اور  اس کا مقصد اس شخصیت کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے.بے شک تنظیم کا نقصان ہوجاۓ اس شخصی کارکن کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہوتا ہے.پہلے دور میں جب تحریکیں چلا کرتی تھی