نقش قدم



ایک آدمی کا انتقال ہوگیا اور جب اس کا کفن دفن ہو گیا تو اس کو منجھلا بیٹا تعزیت کرنے آنے والوں سے گلے لگ لگ کر روتا اور کہتا رہتا میرے والد بہت شریف بھلے مانس انسان تھے جب اس طرح ہی کرتے اس کو کافی دیر گزری تو اس سے چھوٹے بھائی نے تنگ آکر بول ہی دیا کہ بھائی جان کیوں جھوٹ بولتے ہو ساری زندگی آپ نے والد صاحب کا جینا حرام کیے رکھا اور لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ ہمارے والد کیسے انسان تھے بس آپ اب اپنے منہ سے یہ الفاظ مت نکالنا اور اگر آپ کو اتنا ہی درد اور دکھ ہے تو والد صاحب کی بتائی باتوں پر عمل شروع کردیں تو ہمیں بھی یقین ہو جاۓ گا کہ ہمارا باپ شریف اور بھلے مانس انسان تھا.بس پھر کیا تھا کہ منجھلے بھائی جان نے وہاں سے جانے میں ہی عافیت سمجھی.
یہ ہی حال ہمارا ہے کہ قائد اعظم ہو ایدھی یا  کوئی اور بھی ہو جس نے ہمیں سبق دیا ہمارے لئے اچھا کیا جب وہ اس دنیا چلا جاتا تو ہم دور چار دن اس کو یاد کرتے ہیں اور اس کہ بعد اپنی رنگینیوں میں کھو جاتے ہیں.ہم نے خود کو کبھی ان کے راستے پر چلانا ہی نہیں چاہا اس لئے ہی تو ہم دربدر ہوۓ پڑے ہیں.اگر ہم خود کو کامیاب کرنا چاہتے ہیں تو اپنے بڑوں کے نقش قدم پر چلنا پڑے گا اور قربانی دینا پڑے گی.

Comments

Popular posts from this blog

نکاح یا ذنا

قرآن پاک پڑھنے کا صحیح طریقہ علامہ اقبال کے والد محترم

اسم ’’محمدؐ ‘‘ کا احترام