صوبہ سرائیکستان : تحریر۔ حبیب ادریس ایک عام پاکستانی
صوبہ سرائیکستان میرا تعلق کہروڑپکا کے ایک زمین دار گھرانے سے ہے،مجھے بچپن سے جہاز اڑانے کاشوق تھا اس شوق کی تکمیل کےلئے ملتان فلائنگ کلب میں داخلہ لیا اور جہاز اڑانا سیکھنے لگے ،اس دوران مجھے پاکستان کے مختلف علاقوں میں جانے کااتفاق ہوالیکن جوعلاقے سب سے زیادہ مسائل زدہ نظر آئے وہ میرے وسیب کے تھے اگرچہ جہاز سے مجھے سندھ دریا ٹھاٹیں مارتا نظر آیا مجھے چناب کی لہریں آپس میں اٹھکیلیاں کرتی نظر آئیں مجھے ستلج کی اجڑی ریت ،بھڑتھئے کنارے نظر آئے ،مجھے پورا بہاولنگرویران اداس لگا،مجھے تونسہ کے وہ پہاڑ بھی نظر آئے جن کے بارے کہاجاتا ہے کہ یہ خزانوں سے پرباش ہیں، مجھے فورٹ مروکے ٹھنڈے پہاڑ اجڑے اجڑے بھی نظر آئے مجھے اپنے کھیت بھی نظر آئے ان میں کام کرتے مزدور بھی نظر آئے، قصہ مختصر مجھے میرا پورا وسیب درد کی ایک داستان نظر آیا اس داستان کوبیان کرنے کےلئے میرے پاس لفظ نہیں اگر لفظ ہوتے بھی تویہ داستان اتنی دکھی ہے کہ میں بیان ہی نہ کرسکتا لیکن پھر بھی ٹوٹ پھوٹے لفظوں کے ساتھ آپ سے ہم کلام ہوں۔ ہماراصوبے کامطالبہ ہر گز کسی سے نفرت کی بنیاد پر نہیں ہاں البتہ زوبان کی بنیاد پر ضرور ہے کہ ا