Posts

Showing posts from January, 2018

صوبہ سرائیکستان : تحریر۔ حبیب ادریس ایک عام پاکستانی

Image
صوبہ سرائیکستان میرا تعلق کہروڑپکا کے ایک زمین دار گھرانے سے ہے،مجھے بچپن سے جہاز اڑانے کاشوق تھا اس شوق کی تکمیل کےلئے ملتان فلائنگ کلب میں داخلہ لیا اور جہاز اڑانا سیکھنے لگے ،اس دوران مجھے پاکستان کے مختلف علاقوں میں جانے کااتفاق ہوالیکن جوعلاقے سب سے زیادہ مسائل زدہ نظر آئے وہ میرے وسیب کے تھے اگرچہ جہاز سے مجھے سندھ دریا ٹھاٹیں مارتا نظر آیا مجھے چناب کی لہریں آپس میں اٹھکیلیاں کرتی نظر آئیں مجھے ستلج کی اجڑی ریت ،بھڑتھئے کنارے نظر آئے ،مجھے پورا بہاولنگرویران اداس لگا،مجھے تونسہ کے وہ پہاڑ بھی نظر آئے جن کے بارے کہاجاتا ہے کہ یہ خزانوں سے پرباش ہیں، مجھے فورٹ مروکے ٹھنڈے پہاڑ اجڑے اجڑے بھی نظر آئے مجھے اپنے کھیت بھی نظر آئے ان میں کام کرتے مزدور بھی نظر آئے، قصہ مختصر مجھے میرا پورا وسیب درد کی ایک داستان نظر آیا اس داستان کوبیان کرنے کےلئے میرے پاس لفظ نہیں اگر لفظ ہوتے بھی تویہ داستان اتنی دکھی ہے کہ میں بیان ہی نہ کرسکتا لیکن پھر بھی ٹوٹ پھوٹے لفظوں کے ساتھ آپ سے ہم کلام ہوں۔ ہماراصوبے کامطالبہ ہر گز کسی سے نفرت کی بنیاد پر نہیں ہاں البتہ زوبان کی بنیاد پر ضرور ہے کہ ا

لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبہ :تحریر۔ حبیب ادریس ایک عام پاکستانی

Image
جی ہاں! لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبہ خود اپنے ملک کی زبانوں سے نفرت کرنا اور انہیں ملکی سلامتی کے خلاف قرار دینا ‘ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔ یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہی۔ چنانچہ جب قومی اور لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبے کا مطالبہ کیاجاتا ہے تو یہ بات زبان کے مخالفین پر بجلی بن کر گرتی ہی۔ پاکستان میں لسانی صوبوں کی مخالفت کرنے والے دو قسم کے طبقات ہیں۔ پہلے طبقے میں وہ لوگ شامل ہیں جو سیاسی طورپر پسماندہ اور ناپختہ ہیں۔ ان کا تاریخی شعور بہت زیادہ بلند نہیں، اگر ان لوگوں کو سمجھایاجائے یا سیاسی عمل مسلسل آگے بڑھتا رہے تویہ لوگ لسانی بنیاد پر مجوزہ صوبہ سرائیکستان کی مخالفت ترک کردیں گی۔ دوسرے طبقے میں ایسے لوگ شامل ہیں جو زبان‘ ثقافت اور قومیتی فلسفے کے دشمن ہیں، یہ لوگ پاکستان کی قومی زبانوں اور یہاں پر آباد قوموں کی ثقافتی ورثے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، انہیں قائل کرنا بہت مشکل ہی۔ کیونکہ ان کے نزدیک وطن ایک زمین کے خطے کا نام نہیں بلکہ وطن ایک فکر کا نام ہے اور وہ اپنے نظریے کے جبری نفاذ کے لیے ہمیشہ زمینی حقائق اور فطری اصولوں سے دست و گریباں رہے ہیں۔ ان نامعقول لوگوں کی خون آ