جستجو حیات
کافی دن سے دماغ کی کھڑکی پر کوئی دستک دے رہا تھا میں نے کھڑکی کھول ہی لی اور کہا ہاں بولو کیا بات ہے.تو لگا شکوہ کرنے کہ مجھے اس دنیا میں کیوں لایا گیا.کیا میرے بغیر یہ دنیا نہیں چل سکتی تھی. ایک دفعہ تو مجھے اسکے شکوہ پر حیرانگی بھی ہوئی اور میں خود سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ اس کو دنیا میں لانے کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے. بہت سوچا اور اس ہی سوچ میں دماغ میں لگی گہرئیں کھلنے لگی اور اس دنیا کے ان پہلوؤں پر نظر پڑنا شروع ہوئی جس پر شائد سب کی نظر تو پڑی لیکن انہوں نے اس کو توجہ نہ دی اور اپنی زندگی میں مصروف رہے اور ایسے ہی واپس اپنے خالق حقیقی سے جا ملے.آہستہ آہستہ میرے دماغ میں لگی گہرئیں ڈھلی ہوئی اور مجھے اور سوچنے کا موقع ملا.پھر میرا دھیان اپنے دماغ کی کھڑکی پر دستک دینے والے کے پہلے شکوہ نما سوال پر گیا تو میں نے اسکو جواب دینے کی ٹھانی اور اسکو متوجہ کرتے ہوۓ کہا سنو وہ متوجہ ہوا تو میں نے بولنا شروع کیا کہ دیکھو تم مایوس کیوں ہوتے ہو تمہیں بہت ہی اچھے مقصد کے لئے اس دنیا میں بھیجا گیا ہےدیکھو پہلے تو تم مسلمان ہو اور حضور اکرمؐ کے امتی ہو اور پاکستان کی دھرتی کے مکین ہو تو اس نے مج