لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبہ :تحریر۔ حبیب ادریس ایک عام پاکستانی


جی ہاں! لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبہ
خود اپنے ملک کی زبانوں سے نفرت کرنا اور انہیں ملکی سلامتی کے خلاف قرار دینا ‘ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔ یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہی۔ چنانچہ جب قومی اور لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبے کا مطالبہ کیاجاتا ہے تو یہ بات زبان کے مخالفین پر بجلی بن کر گرتی ہی۔ پاکستان میں لسانی صوبوں کی مخالفت کرنے والے دو قسم کے طبقات ہیں۔ پہلے طبقے میں وہ لوگ شامل ہیں جو سیاسی طورپر پسماندہ اور ناپختہ ہیں۔ ان کا تاریخی شعور بہت زیادہ بلند نہیں، اگر ان لوگوں کو سمجھایاجائے یا سیاسی عمل مسلسل آگے بڑھتا رہے تویہ لوگ لسانی بنیاد پر مجوزہ صوبہ سرائیکستان کی مخالفت ترک کردیں گی۔ دوسرے طبقے میں ایسے لوگ شامل ہیں جو زبان‘ ثقافت اور قومیتی فلسفے کے دشمن ہیں، یہ لوگ پاکستان کی قومی زبانوں اور یہاں پر آباد قوموں کی ثقافتی ورثے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، انہیں قائل کرنا بہت مشکل ہی۔ کیونکہ ان کے نزدیک وطن ایک زمین کے خطے کا نام نہیں بلکہ وطن ایک فکر کا نام ہے اور وہ اپنے نظریے کے جبری نفاذ کے لیے ہمیشہ زمینی حقائق اور فطری اصولوں سے دست و گریباں رہے ہیں۔ ان نامعقول لوگوں کی خون آشامی اس مضمون کا موضوع نہیں۔ دوسری طرف قومی اور لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبہ کا قیام ایک معقول مطالبہ ہے جو فطری اصولوں کے مطابق ہی۔ ہندوستان کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے زبان کو بنیادی اصول بناکر آزادی کے بعد ہندوستان میں نئے صوبے بنائے تھی۔ دنیا بھر کے سیاستدان اور ماہرین لسانیات جواہر لال نہرو کی ذہانت اور ان کی حب الوطنی کے معترف ہیں۔ یورپی مصنف رابرٹ ڈی کنگ نے اپنی کتاب Nehru and the Language Politics of India میں لسانی مسئلے پر نہرو کی کامیاب حکمت عملی کو سراہا ہی۔ لہٰذا اگر فطری اصولوں اور ہندوستان کے کامیاب ترین تجربے سے استفادہ کیاجائے تو پاکستان میں صوبہ سرائیکستان کے قیام کے ساتھ ساتھ پختونخواہ اور بلوچستان کی بھی نئی حد بندی کی جاسکتی ہی۔ 2 اکتوبر 1998 کو اسلام آباد میں معتبر غیر پنجابی قوم پرستوں نے صوبہ سرائیکستان کے قیام اور قومیتی بنیادوں پر صوبوں کی نئی حد بندی پر اتفاق کیا تھا۔ اس موقع پر نیا سیاسی اتحاد پونم ( Pakistan Oppressed Nations' Movement ) معرض وجود میں آیا۔ اور اس تاریخی حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے کہ آج پاکستان کی تمام غیر پنجابی اقوام لسانی اور قومی بنیادوں پر مجوزہ صوبہ سرائیکستان کی حامی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

نکاح یا ذنا

قرآن پاک پڑھنے کا صحیح طریقہ علامہ اقبال کے والد محترم

اسم ’’محمدؐ ‘‘ کا احترام